« Reply #31 بروز: جون 18, 2017, 12:17:30 صبح »
احباب کی خدمت میں سلام عرض ہے یقیناً آپ احباب کو زحافات کے تیسرے حصے کا انتظار ہو گا مجھے حاضرِ خدمت ہونے میں ذرا تاخیر
ہو گئی معافی کا طلبگار ہوں
تو قارئین کرام ہم اپنے سفر کی جانب چلتے جس میں زحافات پر جناب محترم مرزا یاس عظیم آبادی کیا فرماتے ہیں آئیے دیکھتے ہیں
قِسم سوم :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرماتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو زحافات عروض و ضرب سے مختص ہیں وہ تیرہ ہیں: قطع ' حذذ ' اذالہ ' ترفیل ' خلع ' وقف ' کسف ' صلم ' قصر ' حذف ' تسبیغ ' بتر ' تشعیث
ان میں سے پانچ زحاف (قطع ' حذذ ' اذالہ ' ترفیل ' خلع ) ان ارکان سے مخصوس ہیں جن کے آخر وتد مجموع ہے جیسے فاعلن ' مستفعلن متصل اور متفاعلن ۔
قطع :
وتد مجموع کے تیسرے حرف کو گرا دینے اور دوسرے حرف کو ساکن کر دینے کو کہتے ہیں ۔
حذذ :
سارا وتد گرا دینے کو کہتے ہیں
اذالہ :
وتد کے دوسرے حرف کے بعد الف بڑھا دینے کو کہتے ہیں ۔
ترفیل :
وتد کے بعد ایک سبب خفیف کو بڑھا دینے کو کہتے ہیں ۔
خلع :
اجماعِ خبن و قطع کو کہتے ہیں ( چونکہ متفاعلن میں خبن نہیں ہو سکتا اس لیے اس میں خلع بھی ممکن نہیں )۔
مزید فرماتے ہیں
جن ارکان میں یہ زحافات واقع ہوں گے ان کو مقطوع ' اخذ ' مذال ' مرفل ' محلع کہیں گے ۔ خلع بحر بسیط اور رجز میں آتا ہے ۔
قطع بحر رجز و کامل و رمل و متدارک و بسیط و ندید و سریع و مقتضب میں آتا ہے اور خفیف و مضتث میں صرف فاعلاتن میں آتا ہے ۔
حذذ بحر کامل و رجز وبسیط و متدارک میں اکثر آتا ہے باقی بحور میں جن میں مستفعلن متصل واقع ہو شاذ واقع ہوتا ہے ۔
اذالہ بحر رجز و متدارک و بسیط و کامل و سریع و منسرح و مقتضب میں آتا ہے اور عروض و ضرب میں اکثر واقع ہوتا ہے ۔ اور حشو میں آتا ہے اور صدر و ابتدا میں ممنوع ہے۔
تسبیغ بحر ہزج و رمل و مضارع و متقارب و مدید و طویل و مجتث میں ممکن الوقع ہے اور اکثر آخر مصرع میں آتا ہے۔
ترفیل فارسی اردو میں نادر الوقوع ہے اور عبی میں بحر کامل سے مخصوص ہے اور رجز میں آتا ہے ۔
مثالیں مع بدل:
فاعلن مقطوع ہو کر فعلن ( عین ساکن) سے اخذ ہو کر فع سے اور مرفل ہو کر فاعلاتن سے بدلا جائے گا ' اور مذال ہو کر فاعلان اور محلع ہو کر فعَل ( عین متحرّک و لام ساکن) ہو جائے گا
مستفعلن (متصل) مقطوع ہو کر مفعولن اور اخذ ہو کر فعلن ( عین ساکن) اور مرفل ہو کر مستفعلاتن اور مخلع ہو کر فعولن سے بدلا جائے گا اور مذال ہو کر مستفعلان ہو جائے گا ۔
متفاعلن مقطوع ہو کر فعِلاتن ( عین متحرک) اور اخذ ہو کر فعِلن (عین متحرک) اور مرفل ہو کر متفاعلاتن سے بدلا جائے گا ۔ اور مذال ہو کر متفاعلان ہو جائے گا۔ اور مخلع نہیں ہو سکتا کیوںکہ خبن غیر ممکن ہے۔ اذالہ عروض و ضرب کے سوا حشو میں بھی آتا ہے ، اور فاعلاتن متصل میں قطع اس طرح ہوتا ہے کہ سبب خفیف آخر کو دور کریں اور ساکن وتد کو بھی دور کرکے ماقبل کو ساکن کریں۔ پس فاعل منقول بہ فعِلن رہتا ہے
اسی طرح تین زحاف وقف ' کسف ' صلم اس رکن سے مخصوص ہیں جس کے آخر وتد مفروق ہے (یعنی مفعولات) ۔ پس اگر اس میں وتد مفروق کے تیسرے حرف کو ساکن کر دیں تو وقف ہے اور اگر گرا دیں تو کسف ہے اور اگر سارا وتد گرا دیں تو صلم ہے ۔ ان ارکان کو ان حالتوں میں موقوف ' مکسوف ' اور اصلم کہیں گے۔ مفعولات موقوف ہو کر مفعولان سے مکسوف ہو کر مفعولن سے اصلم ہوکر فعلن ( عین ساکن) سے بدلا جائے گا۔
صلم و وقف و کسف تینوں بحر سریع و منسرح و مقتضب میں آتے ہیں ۔
علی ہذالقیاس تین زحاف قصر ' حذف ' تسبیغ ان ارکان سے مخصوص ہیں جن کے آخر میں سبب خفیف ہے ' جیسے فعولن ' مفاعیلن ' فاعلاتن (متصل و منفصل) ۔ پس اگر ارکان میں سببِ خفیف کا ساکن گر جائے اور متحرک ساکن ہو جائے تو اس کو قصر کہیں گے۔ اور اگر سارا سبب گرا دیا جائے تو اس کو حذف کہیں گے اور اگر سبب خفیف کے وسط میں ایک الف بڑھا دیا جائے تو اسے تسبیغ کہیں گے۔
مثالیں مع بدل:
فعولن مقصور ہو کر فعول( لام ساکن) اور مسبغ ہو کر فعولان ہو جائے گا اور مخذوف ہو کر فعَل (عین مفتوح ) سے بدلا جائے گا ۔
مفاعیلن مقصور ہو کر مفاعیل ۰لام ساکن) اور مخذوف ہو کر فعولن سے بدلا جائے گا اور مسبغ ہو کر مفاعیلان ہو جائے گا ۔
فاعلاتن ( متصل و منفصل) مقصور ہو کر فاعلات(ت ساکن) اور مخذوف ہو کر فاعلن اور مسبغ ہو کر فاعلان سے بدلا جائے گا۔
قصر بحر طویل و مدید ۔ ہزج و رمل ۔ متقارب و مضارع ۔ خفیف و مجتث میں آتا ہے۔
حذف بحر طویل و رمل ۔ متقارب و مضارع ۔ مجتث و مدید ۔ ہزج و خفیف میں واقع ہوتا ہے۔
تسبیغ بحر ہزج و رمل ۔ مدید و طویل ۔ مضارع و مجتث ۔ خفیف و متاقرب میں واقع ہوتا ہے۔
تسبیغ و اذالہ عروض و ضرب کے سوا حشو میں بھی آتا ہے۔
باقی دو زحاف (بتر و تشعیث) میں سے بتر فعولن اور فاعلاتن سے مخصوص ہے۔ بتر اجماع حذف و قطع کا نام ہے۔ فعولن ابتر ہو کر فع رہ جائے گا اور فاعلاتن ابتر ہو کر فعلن (عین ساکن) سے بدلا جائے گا۔
تشعیث فقط فاعلاتن سے مخصوص ہے ' یعنی فاعلاتن کو جب مفعولن بنا لیتے ہیں تو اسے تشعیث کہتے ہیں۔ تشعیث کے متعلق مختلف اقوال بیان کیے گئے ہیں ۔ کوئی تو یہ کہتا ہے کہ اس میں خرم واقع ہوا ہے یعنی وتد ’’ علا‘‘ کا عین گر گیا ہے ۔ اس صورت میں فالاتن مبدل مفعولن ہو جاتا ہے ۔ اور کوئی یہ کہتا ہے کہ یہاں قطع ہوا ہے یعنی وتد علا کے الف کو گرا کر لام ساکن کر دیا گیا ہے۔ اس حالت میں فاعل تن مبدل مفعولن ہو جاتا ہے ۔ کوئی کہتا ہے کہ وتد علا کا دوسرا حرفِ ساکن لام متحرک گر گیا ہے ۔ اس حالت میں فاعاتن مبدل مفعولن ہوتا ہے ۔ اور کوئی یہ کہتا ہے کہ مخبون مسکن ہے یعنی پہلے خبن کر کے فعلاتن بنایا اور عین پر تسکین اوسط کا زحاف لگایا لہٰذا فعلاتن ( بہ سکونِ عین) باقی رہا یعنی فاعلاتن مفعولن ہو جاتا ہے۔ محقق علیہ الزحمہ نے اس آخری قول کی تائید کی ہے۔
بتر بحر تقارب و طویل و ہزج و رمل و مضارع و مجتث و خفیف میں آتا ہے۔
تشعیث بحر مدید و خفیف و رمل و مجتث میں آتا ہے اور مضارع میں نہیں آتا ہے کیونکہ اس میں وہ وتد مجموع نہیں ہے ' وتد مفروق ہے۔
یہ چوبیس زحافات جو بیان کیے گئے ' عربی ' فارسی ' اردو میں مشرک ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صاحبان کیسا لگا آپ کو یہ سب پڑھ کر اپنی تو کھوپڑی گھوم گئی اور آپ کی ؟ 
آخر میں التماس ہے کہ از راہِ کرم میری کتابت کی غلطیوں کا مواخذہ نہ کیا جائے کہ میں تو ہوں ہی غلطیوں کا پیکر
یہ سب منقول ہےجناب مرزا یاس عظیم آبادی صاحب کی کتاب ’’ چراغِ سخن ‘‘ سے
« آخری ترمیم: جون 18, 2017, 12:56:50 صبح منجانب Ismaa'eel Aijaaz »

Logged
محبتوں سے محبت سمیٹنے والا
خیال آپ کی محفل میں آچ پھر آیا
خیال
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
(Khayaal)